آہ! کبھی رہنے نہ دو گے مجھ کو؟
آہ! کبھی آزاد نہ کروگے مجھ کو؟
وہ رشتے جو جوڑتے ہیں ہم کو
ہیں ابھی تک ہمارے آس پاس
کوئی رہائی نہیں جو آئے مجھ کو نظر
اور پھر رہتی ہیں چھوٹی چیزیں وہی
جو لاتی ہیں مجھے سکھ یا دکھ۔
اک سگریٹ جس پر سرخی کے نشاں واضع
اک جہاز کا ٹکٹ رومانوی جگہوں کے دیدارکیلئے
اور مرے دل کے پنکھ ہیں ابھی تک
یہ بے تکی چیزیں دلاتی ہیں یاد تمہاری۔
پیانو کی ٹنٹناہٹ برابر کے حجرے سے
وہ دگمگاتے الفاظ تمہیں بتاچکے بات مرے من کی
میلے کے رنگین جھولے
یہ بے تکی چیزیں دلاتی ہیں یاد تمہاری۔
تم آئے، تم نے دیکھا
تم نے کیا فتح مجھ کو
جب یہ تم نے کیا مرے ساتھ
جانتی تھی میں کسی طرح کہ یہ طے تھا
مارچ کی ہوائوں نے رقاص بنا ڈالا مرے دل کو
اک فون جو بجتا ہے مگر جوابدہ ہوگا کون
آہ، کیسے تمہارا سایہ لپٹ رہاہے
یہ بے تکی چیزیں دلاتی ہیں یاد تمہاری۔
پہلے آبی نرگس اور طویل جوشیلی تاریں
اور موم بتیوں کی روشنیاں، اک چھوٹا میز کونے کا
اور مرے دل کے پنکھ ہیں ابھی تک
یہ بے تکی چیزیں دلاتی ہیں یاد تمہاری۔
وہ پارک شام میں جب گھنٹی گونجتی ہے
وہ فرانس میں بحری بگلے بندرگاه کا احاطہ کئے
وہ حسن جو بہار ہے
یہ بے تکی چیزیں دلاتی ہیں یاد تمہاری۔
کتنا عجیب، کتنا شیریں
تمہیں ابھی تک ڈھونڈ پانے پر
یہ چیزیں پیاری ہیں مجھے
یہ تمہیں مرے قریب لاتی ہیں
آدھ شب کی ریل گاڑیوں کی آہ کھوکھلے شٹیشن پر
بکھری ریشم کی جرابیں،
رقص کے بلاوے
آہ، کیسے تمہارا سایا لپٹ رہا ہے
یہ بے تکی چیزیں دلاتی ہیں یاد
تمہاری۔
گارڈینیا کا عطر، مہک رہا ہے تکیے پہ
جنگلی اسٹرابیری صرف سات فرانک کلو
اور مرے دل کے پنکھ ہیں ابھی تک
یہ بے تکی چیزیں دلاتی ہیں یاد تمہاری۔
گاربو کی مسکان اور پھولوں کی مہک
بیروں کی سیٹیاں جیسے آخری بار ہو رہا ہو بند
وہ گیت جو کراسبی گنگناتا ہے
یہ بے تکی چیزیں دلاتی ہیں یاد تمہاری۔
کتنا عجیب، کتنا شیریں
تمہیں ابھی تک ڈھونڈ پانے پر
یہ چیزیں پیاری ہیں مجھے
یہ تمہیں مرے قریب لاتی ہیں
سلگتے پتوں کی بو
دخانی کشتیوں کی بانگیں
دو دل والے گلی میں
جو چلتے ہیں خواب دیکھنے والوں کیطرح
آہ! کیسے تمہارا سایہ لپٹ رہاہے
یہ بے تکی چیزیں دلاتی ہیں یاد تمہاری