اس نے کہا میں اس کے لیے تیار نہیں ہوں
میں اس کے لیے تیار نہیں ہوں
میری حالت کتنی ہی بگڑ جائے
چاہے میں ہار جاوں، چاہے اپنے اختتام کو پہنچ جاوں، اک آہ تک نہیں کروں گا
میں نے کب سے بھلا دیا سب کچھ، اب واپس نہیں جاوں گا
واپس نہیں جاوں گا، واپس نہیں جاوں گا
لیکن تم مجھے نہیں بھلا سکتی، مجھے یاد کیے بغیر نہ رہ سکو گی
میری مثال شام کے وقت کی سی ہے
ایک دم تمھارے سامنے سے گزر جاتا ہے
چاہو جو بھی کر لو، مجھے نہ بھلا سکو گی
بارش ہو اور ایک گانا چلے
تم مجھے مر کر بھی نہ بھلا سکو گی
تمھارے پاس کچھ الفاظ ہیں، نہ چھپا سکو گی
تمھارے گلے میں ہچکی بندھ جائے گی، کچھ کہ نہ سکو گی
تم مجھے مر کر بھی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔