رفتہ رفتہ وہ میر
ی ہستی کا ساماں ہو گئے
پہلے جاں پھر جانِ جاں
پھر جانِ جانا ں ہوگئے
رفتہ رفتہ وہ میر
ی ہستی کا ساماں ہو گئے
دن بدن بڑھتی گئیں
اس حسن کی رعنائیاں
پہلے گل پھر گل بدن
پھر گل بداماں ہو گئے
رفتہ رفتہ وہ میر
ی ہستی کا ساماں ہو گئے
آپ تو نزدیک سے نز
دیک تر آتے گئے
پہلے دل پھر دلربا
پھر دل کے مہمان ہو گئے
رفتہ رفتہ وہ میر
ی ہستی کا ساماں ہو گئے
پیار جب حد سے بڑھا
سارے تکلف مٹ گئے
آپ سے پھر تم ہوئے
پھر تو کا عنوان ہو گئے
رفتہ رفتہ وہ میر
ی ہستی کا ساماں ہو گئے
پہلے جاں پھر جانِ جاں
پھر جانِ جانا ں ہوگئے
رفتہ رفتہ وہ میر
ی ہستی کا ساماں ہو گئے