اداس ہے اتوار
میرے پل بے خواب
محبوب ہیں وہ سائےآنگنت
جو جیتے ہیں میرے ساتھ
ننھے سپید گل
بیدار نہیں کرینگے تم کو کبھی
خاص وہاں جہاں غم کی سیاح سواری
لے جا چکی ہے تم کو
فرشتوں کو خیال نہیں کوئی
تم کو کبھی لوٹانے کا
مشتعل ہونگے کیا وہ
اگر ملنا چاہا تمہارے ساتھ؟
اداس ہے اتوار
اداس ہے اتوار
گزار دیا میںں نے پوراسایوں کے سنگ
میرا دل اور میں
کر چکے ارادہ سب ختم کرنے کا
بہت جلد ہو گا چراغاں
اور دعائیں جن سے میں واقف
بلکنے نہ دینا انکو
مطلع کرنا انکو میرا دل شاد ہے کوچ کر جانے پر
موت کوئی سپنا نہیں
وہ موت ہے جو تمہارا لمس قریب لاتی ہے
اپنی روح کی آخری سانس کے سہارے
تمہیں نوازتا ہوں
اداس ہے اتوار
خواب، بس خواب ہی دیکھا میں نے
میں بیدار ہوا اور تمہں سوتا پایا
اپنے قلب کی گہرائیوں میں سِمٹے ہوئے، محبوب
امید ہے مجھے دلدار
کہ دہلایا نہ ہو کبھی میرے خواب نے تجھے
میرا دل ہےہم کلام تم سے
کتنا چاہا تم کو میں نے
اداس ہے اتوار