گرم موسم مے میں سجار چلا
ایک پرانے انجیر کے درخت کی طرح
میں نے ایک نوجوان لڑکی کو دیکھا
وہ اداس تھی
میں نے پوچھا: تم کون ہو؟
تم کس کے گھر کی بیٹی ہو؟
تم کس باغ کا پھول ہو؟
تم کس طرح کی نرگس ہو؟
-لڈکے میں كردستاني ہوں
میں کردوں کی خواہش ہوں
میں شےرو کی محبت ہوں
میں انجانو کے ہاتھوں پڑ گئی
میں چلا، میں دياربكي گیا
بڑوں اور برف کی جگہ میں
اس کی چیخیں آئیں
زخمی، اس کا خون بہہ رہا تھا
میں نے کہا:تم کس کا تیتر ہو؟
کیوں برف میں ہو؟
کسکے ہاتھ آپ زخمی ہو گئیں؟
کسکے ہاتھ میں تمہارا خون بہہ رہا ہے؟
- میں شیخ کی درد بھری آواز ہوں
میں کردستان کے لئے ایک مرید ہوں
میں اکیلی ہوں، سب کے بغیر
میں دشمنوں کے ہاتھوں میں گر گئی
میں سیر کے لئے مهباد چلا گیا
ایک درخت کی طرح، میں نے اپنے پتے کھو دۓ
بچوں کے ہاتھوں میں ایک درخت
وہ کھلونہ کی طرح مجھے کچل رہے تھے
میں نے کہا: آپ کون سا درخت ہے؟
آپ اس ملک کے غریب کی طرح ہو
انہوں نے گلیوں میں تمہیں گھسیٹ
تمہیں بیچ سے توڑ دیا
-لڈکے، میں پرچم کا درخت تھی
میں تشرتشرا کی جگہ میں تھی
میں کردوں کا کعبہ تھی
میں ڈرپوكو کے ہاتھوں میں پڑ گئی
موسم خزاں کا آیا، میں مغرب گیا
میدانوں اور دریاؤں کے پاس
میں نے ایک خوبصورت لڑکی کو دیکھا
میرے دل میں اس نے ایک چھڑی ڈالی
میں نے پوچھا: تم کون ہو؟
تم کس کی خوبصورتی اور خزانہ ہو؟
تم کس کے موسم بہار ہو؟
تم کس وادی کی بارش ہو؟
- لڈکے، میں قمشلي ہوں
میں شےخو کی زمین کا خزانہ ہوں
میں اپنی زمین کی مہمان ہوں
میں ظالم کے ہاتھوں پڑ گئی