میرے ذہن سے نکلنے والے خیالات۔۔۔
میری عقل سے نکلنے والے افکار۔۔۔
تمھارے گمان میں بھی نہیں کہ کتنا مشکل ہے یہ سب
آیا تم میرے اندر پیدا ہونے والی کیفیت کو اب بھی پیار سمجھتی ہو
میں گزر چکا ان رستوں سے، بھول چکا انہیں
تم ایک مدّت سے مجھ میں موجود الگ ہی دنیا تھیں
کہانی لکھنے لائق پیچھے کچھ نہیں بچا
غلامی ختم ہوئی، میں آزاد ہو گیا
جتنا چاہو مجھے مارو ، ضرب لگاو، میں تمھیں نہیں رکھ رہا
اپنی باتوں پر میں اب بھی قائم ہوں، مجھے کسی چیز کا ڈر نہیں
اب سے، پیچھے مڑ کر نہیں دیکھوں گا
ختم شد ۔۔۔۔ ختم شد آہ