جب تم غم ہو اور تم اکیلے ہو
اور تم کے پاس دوست نہیں
بس یاد رکھو کے مات آخرت نہیں ہے
اور سب کچھ جو تم نے پکرہ مقدس ہے
نیچھے گڑتا ہے اور قبول نہیں کرتا ہے
آخرت نہیں، آخرت نہیں
بس یاد رکھو، موت آخرت نہیں
جب فیصلہیں مشکل لگتی ہے
جو تم نہیں سمجھ سکتی ہے
بس یاد رکھو، موت آخرت نہیں
اور جب تمہارا ساری خوابوں مٹٔ جاتا ہے
اور کل کے بارے میں کچھ پتھا نہیں
بس یاد رکھو، موت آخرت نہیں
آخرت نہیں، آخرت نہیں
بس یاد رکھو، موت آخرت نہیں
جب طوفان کی بادلیں تمہارے قریب آتیں ہیں
اور باری برسیں آتا ہے
بس یاد رکھو، موت آخرت نہیں
اور تمہارے خیال رکھنا کوئ نہیں ہے
تم کو اپنا ھاتھ دے نا
بس یاد رکھو، موت آخرت نہیں
آخرت نہیں، آخرت نہیں
بس یاد رکھو، موت آخرت نہیں
ہائے، درختِ زندگی بڑا ہو رہا ہے
وہاں جو نفس نہیں مرتی
اور وہاں جو بڑا روشنیِ بچانک اُتھ تھا ہے
اندھیرے اور خالی آسمانوں میں
جب سہروں جلتیں ہیں
مردوں کی جلن والا جسمیں
بس یاد رکھو، موت آخرت نہیں
اور تم درد کے حال میں تلاش کرتی ہے
خالی ایک حکومت کا سُنے والا افراد
بس یاد رکھو، موت آخرت نہیں
آخرت نہیں، آخرت نہیں
بس یاد رکھو، موت آخرت نہیں