دل کی سرخ دیواروں پہ
دیواروں پہ
نام ہے تیرا
تو ہی میرے ارمانوں میں
تو ہی میرے افسانوں میں
خیالوں کے پیمانوں میں تو ہی تو
میرے جگر کی خواہش میں
میری وفا کی بندش میں
موہبتوں کی رنجش میں تو ہی تو
دل کی سرخ دیواروں پہ
دیواروں پہ
نام ہے تیرا تیرا
نام ہے تیرا
جو دل نے دل سے بندھا ہے
بڑا ہی نازک دھاگہ ہے
کیا جو تو نے وعدہ ہے نہ توڑنا
یہی ہے بس تجھسے کہنا
صد ا میری بن کے رہنا
کسی اور سے تو نظریں نہ جوڑنا
میرا یقین ہے میری پری پہ
دل کی سرخ دیواروں پہ
دیواروں پہ
نام ہے تیرا
٢٠١١-٠٢ -١٤ قمر فیروز ملک